EN हिंदी
اسی سبب سے تو ہم لوگ پیش و پس میں ہیں | شیح شیری
isi sabab se to hum log pesh-o-pas mein hain

غزل

اسی سبب سے تو ہم لوگ پیش و پس میں ہیں

اقبال عمر

;

اسی سبب سے تو ہم لوگ پیش و پس میں ہیں
اسی سے بیر بھی ہے اور اسی کے بس میں ہیں

قفس میں تھے تو گماں تھا کھلی فضاؤں کا
کھلی فضا میں یہ احساس ہم قفس میں ہیں

یہ اور بات کہ ہم فائدہ اٹھا نہ سکیں
کچھ ایسے لوگ ہماری بھی دسترس میں ہیں

ہر ایک شہر کی کایا پلٹ گئی لیکن
ہر ایک شہر میں باقی پرانی رسمیں ہیں

حقیقتوں سے نگاہیں ملائیے اقبالؔ
سنا ہے آپ تو چالیسویں برس میں ہیں