EN हिंदी
اسی دنیا کے اسی دور کے ہیں | شیح شیری
isi duniya ke isi daur ke hain

غزل

اسی دنیا کے اسی دور کے ہیں

شکیل جمالی

;

اسی دنیا کے اسی دور کے ہیں
ہم تو دلی میں بھی بجنور کے ہیں

آپ انعام کسی اور کو دیں
ہم نمک خوار کسی اور کے ہیں

سرسری طور سے مت لو ہم کو
ہم ذرا فکر ذرا غور کے ہیں

کچھ طریقے بھی پرانے ہیں مرے
کچھ مسائل بھی نئے دور کے ہیں

کوئی امید نہ رکھنا ہم سے
اب تو ہم یوں بھی کسی اور کے ہیں