عشق نے برباد کر دی زندگی ہائے رے عشق
کم ہوئی پھر بھی نہ اس کی دل کشی ہائے رے عشق
تیرتا غم کے سمندر میں ہو جیسے کوئی شخص
اور مٹھی میں ہو اس کی ہر خوشی ہائے رے عشق
ایک دل عاشق کا ہے اور طنز کے سو تیر ہیں
پھر بھی ہونٹوں پر ہے اس کی اک ہنسی ہائے رے عشق
دھوپ خوشیوں کی ہے بے شک ہر طرف پھیلی ہوئی
آنکھ عاشق کی ہے پھر بھی شبنمی ہائے رے عشق
ہاں مجھے بھی تم سے الفت ہے یہ سننے کے لئے
اے ارونؔ اک عمر میں نے کاٹ دی ہائے رے عشق
غزل
عشق نے برباد کر دی زندگی ہائے رے عشق
وجے ارون