EN हिंदी
عشق میں صبر و رضا درکار ہے | شیح شیری
ishq mein sabr-o-raza darkar hai

غزل

عشق میں صبر و رضا درکار ہے

ولی محمد ولی

;

عشق میں صبر و رضا درکار ہے
فکر اسباب وفا درکار ہے

چاک کرنے جامۂ صبر و قرار
دلبر رنگیں قبا درکار ہے

ہر صنم تسخیر دل کیونکر سکے
دل ربائی کوں ادا درکار ہے

زلف کوں وا کر کہ شاہ عشق کوں
سایۂ بال ہما درکار ہے

رکھ قدم مجھ دیدۂ خوں بار پر
گر تجھے رنگ حنا درکار ہے

دیکھ اس کی چشم شہلا کوں اگر
نرگس باغ حیا درکار ہے

عزم اس کے وصل کا ہے اے ولیؔ
لیکن امداد خدا درکار ہے