EN हिंदी
عشق میں کچھ اس طرح دیوانگی چھائی کہ بس | شیح شیری
ishq mein kuchh is tarah diwangi chhai ki bas

غزل

عشق میں کچھ اس طرح دیوانگی چھائی کہ بس

سید مبین علوی خیرآبادی

;

عشق میں کچھ اس طرح دیوانگی چھائی کہ بس
کوچۂ ارباب دل سے یہ صدا آئی کہ بس

جب قدم دیوانگی کی حد سے آگے بڑھ گئے
دیکھنے والوں کو مجھ پر وہ ہنسی آئی کہ بس

بوئے مشکیں مسکرائی پھول خوشبو لے اڑے
اس سراپا ناز کی یوں زلف لہرائی کہ بس

دیکھ کر وہ بانکپن وہ حسن وہ رنگیں شباب
دل کی حسرت نے بھی آخر لی وہ انگڑائی کہ بس

ہم سے کچھ بھی ہو نہ پائی احتیاط دلبری
اپنی کوتاہی پہ ایسی آنکھ شرمائی کہ بس

لے کے ساغر ہاتھ میں ہم چل پڑے جب اے مبینؔ
میکدے میں اک فضا کچھ ایسی لہرائی کہ بس