EN हिंदी
عشق میں اضطراب رہتا ہے | شیح شیری
ishq mein iztirab rahta hai

غزل

عشق میں اضطراب رہتا ہے

مسعود حسین خاں

;

عشق میں اضطراب رہتا ہے
جی نہایت خراب رہتا ہے

خواب سا کچھ خیال ہے لیکن
جان پر اک عذاب رہتا ہے

تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے
سامنے اک سراب رہتا ہے

مرحمت کا تری شمار نہیں
درد بھی بے حساب رہتا ہے