عشق میں اضطراب رہتا ہے
جی نہایت خراب رہتا ہے
خواب سا کچھ خیال ہے لیکن
جان پر اک عذاب رہتا ہے
تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے
سامنے اک سراب رہتا ہے
مرحمت کا تری شمار نہیں
درد بھی بے حساب رہتا ہے

غزل
عشق میں اضطراب رہتا ہے
مسعود حسین خاں
غزل
مسعود حسین خاں
عشق میں اضطراب رہتا ہے
جی نہایت خراب رہتا ہے
خواب سا کچھ خیال ہے لیکن
جان پر اک عذاب رہتا ہے
تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے
سامنے اک سراب رہتا ہے
مرحمت کا تری شمار نہیں
درد بھی بے حساب رہتا ہے