EN हिंदी
عشق کو اپنے لیے سمجھا اثاثہ دل کا | شیح شیری
ishq ko apne liye samjha asasa dil ka

غزل

عشق کو اپنے لیے سمجھا اثاثہ دل کا

شہناز مزمل

;

عشق کو اپنے لیے سمجھا اثاثہ دل کا
اور اس دل نے بنا ڈالا تماشا دل کا

بعد تیرے کوئی نظروں میں سمایا ہی نہیں
اب صدا دیتا نہیں خالی یہ کاسہ دل کا

ایک طوفان ہے روکے سے نہیں جو رکتا
موج نے توڑ دیا ہو نہ کنارا دل کا

دو گھڑی چین سے جینے نہیں دیتا ناداں
جان پاتے ہی نہیں کیا ہے ارادہ دل کا

وہ پلٹ آئے کبھی اور اسے میں نہ ملوں
لے ہی ڈوبے گا کسی روز یہ دھڑکا دل کا

چاہتیں بانٹی ہیں دنیا کو محبت دی ہے
میں نے کب یوں ہی سنبھالا ہے خزانہ دل کا

درمیاں عشق کے دیوار کھڑی ہے شہنازؔ
عقل پہ کیسا لگا آج یہ پہرہ دل کا