EN हिंदी
عشق کی شعلہ مزاجی خود ہی برساتی ہے آگ | شیح شیری
ishq ki shoala-mizaji KHud hi barsati hai aag

غزل

عشق کی شعلہ مزاجی خود ہی برساتی ہے آگ

مشیر جھنجھانوی

;

عشق کی شعلہ مزاجی خود ہی برساتی ہے آگ
بانس کے جنگل میں اپنے آپ لگ جاتی ہے آگ

جان لینے کے طریقے کس قدر دلچسپ ہیں
زہر برساتی ہے شبنم پھول برساتی ہے آگ

حرف جب آتا ہے ناموس و وقار عشق پر
شدت احساس سے رگ رگ میں لہراتی ہے آگ

نا موافق دور میں اپنے بھی ہو جاتے ہیں غیر
خشک موسم ہو تو دیواروں میں لگ جاتی ہے آگ

دیکھنے والے ذرا نزدیک جا کر دیکھتے
دور سے خوش رنگ خوش پیکر نظر آتی ہے آگ

آتش جذبات سے روشن ہے دنیائے مشیرؔ
جسم کے آذر کدے میں نور بن جاتی ہے آگ