عشق کی شعلہ مزاجی خود ہی برساتی ہے آگ
بانس کے جنگل میں اپنے آپ لگ جاتی ہے آگ
جان لینے کے طریقے کس قدر دلچسپ ہیں
زہر برساتی ہے شبنم پھول برساتی ہے آگ
حرف جب آتا ہے ناموس و وقار عشق پر
شدت احساس سے رگ رگ میں لہراتی ہے آگ
نا موافق دور میں اپنے بھی ہو جاتے ہیں غیر
خشک موسم ہو تو دیواروں میں لگ جاتی ہے آگ
دیکھنے والے ذرا نزدیک جا کر دیکھتے
دور سے خوش رنگ خوش پیکر نظر آتی ہے آگ
آتش جذبات سے روشن ہے دنیائے مشیرؔ
جسم کے آذر کدے میں نور بن جاتی ہے آگ
غزل
عشق کی شعلہ مزاجی خود ہی برساتی ہے آگ
مشیر جھنجھانوی