عشق کی ایسی شان تو ہوگی
اس سے تری پہچان تو ہوگی
گاؤں کی لڑکی کا کیا کہنا
کچھ نہیں وہ انسان تو ہوگی
اس کے نگر میں دل کے لیے کچھ
صورت اطمینان تو ہوگی
کچھ بھی کہہ لو دل کی خلش کو
زیست کا یہ عنوان تو ہوگی
دار و رسن کے افسانوں میں
کیف نہ ہوگا جان تو ہوگی
زیر لب وہ موج تبسم
میرے لیے طوفان تو ہوگی
ہنستی ہوئی وہ چشم سخن گو
اہل دل کی جان تو ہوگی
رمزؔ وہ کافر زلف معطر
دل کا مرے ایمان تو ہوگی

غزل
عشق کی ایسی شان تو ہوگی
رمز آفاقی