EN हिंदी
عشق کی ایسی شان تو ہوگی | شیح شیری
ishq ki aisi shan to hogi

غزل

عشق کی ایسی شان تو ہوگی

رمز آفاقی

;

عشق کی ایسی شان تو ہوگی
اس سے تری پہچان تو ہوگی

گاؤں کی لڑکی کا کیا کہنا
کچھ نہیں وہ انسان تو ہوگی

اس کے نگر میں دل کے لیے کچھ
صورت اطمینان تو ہوگی

کچھ بھی کہہ لو دل کی خلش کو
زیست کا یہ عنوان تو ہوگی

دار و رسن کے افسانوں میں
کیف نہ ہوگا جان تو ہوگی

زیر لب وہ موج تبسم
میرے لیے طوفان تو ہوگی

ہنستی ہوئی وہ چشم سخن گو
اہل دل کی جان تو ہوگی

رمزؔ وہ کافر زلف معطر
دل کا مرے ایمان تو ہوگی