EN हिंदी
عشق کرتا کہ ترے ہجر سے نفرت کرتا | شیح شیری
ishq karta ki tere hijr se nafrat karta

غزل

عشق کرتا کہ ترے ہجر سے نفرت کرتا

مبشر سعید

;

عشق کرتا کہ ترے ہجر سے نفرت کرتا
بول کس آس پہ میں تیری حمایت کرتا

زندگی روز نیا روپ دکھاتی مجھ کو
اور میں ہنس کے اسے خواب ودیعت کرتا

میں کہ اک اسم محبت ہوں فلک سے اترا
میں ترے ورد میں رہتا تو کرامت کرتا

دشت کے پار نیا دشت بساتا دل کا
پھر ترے ہجر میں دل کھول کے وحشت کرتا

حلقۂ نیند کے منظر میں اداسی تھی سعیدؔ
میں وہاں خواب سناتا تو قیامت کرتا