EN हिंदी
عشق جو ناگہاں نہیں ہوتا | شیح شیری
ishq jo na-gahan nahin hota

غزل

عشق جو ناگہاں نہیں ہوتا

بسمل سعیدی

;

عشق جو ناگہاں نہیں ہوتا
وہ کبھی جاوداں نہیں ہوتا

عشق رکھتا ہے جس جگہ دل کو
میں بھی اکثر وہاں نہیں ہوتا

مجھ پہ ہوتے ہیں مہرباں جب وہ
خود پر اپنا گماں نہیں ہوتا

عشق ہوتا ہے دل کا اک عالم
اور دل کا بیاں نہیں ہوتا

میں نے دیکھا ہے ان کی محفل میں
کچھ زمان و مکاں نہیں ہوتا

عشق ہوتا ہے دل بہ دل محسوس
یہ فسانہ بیاں نہیں ہوتا