EN हिंदी
عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے | شیح شیری
ishq jab tujhse hua zehn ke jugnu jage

غزل

عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے

ضیا ضمیر

;

عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے
لفظ پیکر میں ڈھلے سوچ کے پہلو جاگے

دیکھیے کھلتا ہے اب کون سے احساس کا پھول
دیکھیے روح میں اب کون سی خوشبو جاگے

جانے کب میرے تھکے جسم کی جاگے قسمت
جانے کب یار ترے لمس کا جادو جاگے

جاگتے تنہا یہی سوچتا رہتا ہوں میں
رتجگا کیسا ہو گر ساتھ مرے تو جاگے

جب سمندر کے سفر پر وہ مرے ساتھ چلا
لہریں اٹھلا کے اٹھیں نیند سے ٹاپو جاگے