عشق اتنا کمال رکھتا ہے
حسن کو غم شناس کرتا ہے
چشم ساقی میں جام جم کی قسم
رنگ دنیا و دیں چھلکتا ہے
شمع محفل ہو یا کہ پروانہ
وہ بھی جلتی ہے یہ بھی جلتا ہے
ڈوب جائے نہ غم کا مے خانہ
جام قلب حزیں چھلکتا ہے
بس اے فتنہ خرام ناز ٹھہر
اب قیامت کا دل مچلتا ہے
مصلحت یہ ہے تم بدل جاؤ
رنگ محفل اگر بدلتا ہے
غم جاناں سے بچ گئے اقبالؔ
غم دوراں سے کون بچتا ہے
غزل
عشق اتنا کمال رکھتا ہے
اقبال حسین رضوی اقبال