عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج
ہے رسول حسن کی معراج آج
نوک مژگاں پر نہیں ہے لخت دل
دار پر کھینچا گیا حلاج آج
ترک چشم یار کے تیور ہیں اور
خرمن طاقت کا ہے تاراج آج
تیغ ابرو کل پڑی دل پر مرے
تیر مژگاں کا ہوا آماج آج
چوسے ہیں اس کے مسی آلودہ لب
میں نے نیلم کا کیا پکھراج آج
وصل کی مرضی تھی کل اس شوخ کی
پھر گیا وہ وقت استمزاج آج
لکھا ہے جو وصف ابرو کا وقارؔ
شعر شعری سے نہ لے کیوں باج آج

غزل
عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج
کشن کمار وقار