عشق ہے غم جو سکھاتا ہے فنا ہو جانا
درد دل ہے جسے آتا ہے دوا ہو جانا
درس ہمت ہے نئے رہرو الفت کے لئے
کانٹے پانا تو مرا برہنہ پا ہو جانا
عشق پیارا ہے تو نعمت ہے غم مہجوری
ان کا ملنا ہے محبت کا جدا ہو جانا
ہوش لا حاصلیٔ شکوۂ ناکامی ہے
بے خودی میں مرا راضی بہ رضا ہو جانا
اے پشیمان ستم جا کہ جہاں دیکھ چکا
میرا مرنا ترے وعدے کا وفا ہو جانا
وصل جاناں کی تمنا ہے تو مٹ جا پہلے
یوں میسر نہیں بندے کو خدا ہو جانا
سانس گنتا ہوں تمنا میں کہ دیکھوں مانیؔ
غم دل کا ادب آموز فنا ہو جانا
غزل
عشق ہے غم جو سکھاتا ہے فنا ہو جانا
مانی جائسی