EN हिंदी
عشق اور ننگ آرزو سے عار | شیح شیری
ishq aur nang-e-arzu se aar

غزل

عشق اور ننگ آرزو سے عار

سلیم احمد

;

عشق اور ننگ آرزو سے عار
دل خوددار پر خدا کی مار

اور کیا دیکھنا ہے ذوق نظر
حسن اور آئینے سے ہو بیزار

شکوۂ جور ہے نہ شوق کرم
یوں بھی آنا تھا اہل دل کو قرار

شاد اب کیوں نہیں دل مغموم
حسن کو خود جفا سے ہے انکار

لطف ایسا کہ کچھ نہیں تخصیص
جیسے سب کے لیے کھلا بازار

ایک بول ایک دام سودا نقد
اور نہ کچھ بھاؤ تاؤ کی تکرار

سکۂ کم عیار داغ جگر
پوچھ اس کی نہیں کہیں زنہار

سنگ ریزوں کے دام اٹھتے ہیں
پارۂ دل ہے مفت بھی بے کار

سرد مہری ہے بیچ کی دلال
جس کا دونوں طرف سے ہے بیوپار

رہن ہے اس کے نام جو کچھ ہے
حسن کا ناز عشق کا پندار

غرض اس ربط سے ہوئے ہیں بہم
عشق بے کیف و حسن کم آزار

گانٹھتے ہیں پھٹے ہوئے جذبات
ہو کے سید بنے سلیمؔ چمار