اسے تیرے غم کی خبر نہ ہو تو ہر ایک غم کو چھپائے رکھ
وہ ہری رتوں کا گلاب ہے اسے دھوپ رت سے بچائے رکھ
وہ جو ایک بار چلا گیا تو کبھی پلٹ کے نہ آئے گا
اسے روٹھ جانے سے روک لے یہ دلوں کا ربط بنائے رکھ
یہی چاہتوں کا اصول ہے کہ ہتھیلیوں پہ لہو سجا
اسے یاد رکھنے کی آرزو ہے تو اپنے دل کو بھلائے رکھ
کوئی شمع ہے کہ جو بجھ گئی تو نئے سرے سے جلا لیا
یہ چراغ دل کا چراغ ہے اسے آندھیوں سے بچائے رکھ
غزل
اسے تیرے غم کی خبر نہ ہو تو ہر ایک غم کو چھپائے رکھ
ارشد عبد الحمید