EN हिंदी
اسے تیرے غم کی خبر نہ ہو تو ہر ایک غم کو چھپائے رکھ | شیح شیری
ise tere gham ki KHabar na ho to har ek gham ko chhupae rakh

غزل

اسے تیرے غم کی خبر نہ ہو تو ہر ایک غم کو چھپائے رکھ

ارشد عبد الحمید

;

اسے تیرے غم کی خبر نہ ہو تو ہر ایک غم کو چھپائے رکھ
وہ ہری رتوں کا گلاب ہے اسے دھوپ رت سے بچائے رکھ

وہ جو ایک بار چلا گیا تو کبھی پلٹ کے نہ آئے گا
اسے روٹھ جانے سے روک لے یہ دلوں کا ربط بنائے رکھ

یہی چاہتوں کا اصول ہے کہ ہتھیلیوں پہ لہو سجا
اسے یاد رکھنے کی آرزو ہے تو اپنے دل کو بھلائے رکھ

کوئی شمع ہے کہ جو بجھ گئی تو نئے سرے سے جلا لیا
یہ چراغ دل کا چراغ ہے اسے آندھیوں سے بچائے رکھ