اس طرح پہنچے گا کیسے پایۂ تکمیل کو
آخری کہتا ہے کیوں تابوت کی ہر کیل کو
خود ضرورت مند ہے روتا ہے خود ترسیل کو
چاہیے پیغامبر اپنے لیے جبریل کو
کب سے سوتا ہے کرو بیدار میکائیل کو
ورنہ کافی کام مل جائے گا عزرائیل کو
تو نے گو کوئی کسر چھوڑی نہیں رب کریم
کام یہ کرنا پڑے گا پھر بھی اسرافیل کو
شہر کے قانون دن میں توڑنا آساں نہ تھا
رات میں نکلی ہے دنیا علم کی تحصیل کو

غزل
اس طرح پہنچے گا کیسے پایۂ تکمیل کو
شجاع خاور