EN हिंदी
اس طرح پہنچے گا کیسے پایۂ تکمیل کو | شیح شیری
is tarah pahunchega kaise paya-e-takmil ko

غزل

اس طرح پہنچے گا کیسے پایۂ تکمیل کو

شجاع خاور

;

اس طرح پہنچے گا کیسے پایۂ تکمیل کو
آخری کہتا ہے کیوں تابوت کی ہر کیل کو

خود ضرورت مند ہے روتا ہے خود ترسیل کو
چاہیے پیغامبر اپنے لیے جبریل کو

کب سے سوتا ہے کرو بیدار میکائیل کو
ورنہ کافی کام مل جائے گا عزرائیل کو

تو نے گو کوئی کسر چھوڑی نہیں رب کریم
کام یہ کرنا پڑے گا پھر بھی اسرافیل کو

شہر کے قانون دن میں توڑنا آساں نہ تھا
رات میں نکلی ہے دنیا علم کی تحصیل کو