EN हिंदी
اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے | شیح شیری
is shahr ke yahin kahin hone ka rang hai

غزل

اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے

منیر نیازی

;

اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے
اس خاک میں کہیں کہیں سونے کا رنگ ہے

پائیں چمن ہے خود رو درختوں کا جھنڈ سا
محراب در پہ اس کے نہ ہونے کا رنگ ہے

طوفان ابر و باد نہاں ساحلوں پہ ہے
دریا کی خامشی میں ڈبونے کا رنگ ہے

اس عہد سے وفا کا صلہ مرگ‌ رائیگاں
اس کی فضا میں ہر گھڑی کھونے کا رنگ ہے

ہے سر زمین شور کہ اک چادر صفا
کیسا عجیب مردہ بچھونے کا رنگ ہے

سرخی ہے جو گلاب سی آنکھوں میں اے منیرؔ
خار بہار دل میں چبھونے کا رنگ ہے