اس سے پہلے کہ غم کون و مکاں کو سمجھو
ہو سکے گر تو مرے غم کی زباں کو سمجھو
لفظ و معنی سے الگ ہے مرے احساس کا رنگ
ہو سکے تم سے تو انداز بیاں کو سمجھو
حسن ہے وہم محبت بھی گماں ہے لیکن
دل یہ کہتا ہے کہ ہر وہم و گماں کو سمجھو
تم سمجھتے ہی نہیں رنگ شکستہ کی زباں
کون کہتا ہے کہ تم میری فغاں کو سمجھو
ہے غم سود و زیاں فکر و نظر کی پستی
آگہی یہ ہے کہ آشوب جہاں کو سمجھو

غزل
اس سے پہلے کہ غم کون و مکاں کو سمجھو
خورشید الاسلام