EN हिंदी
اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح | شیح شیری
is mahina bhar kahan tha saqiya achchhi tarah

غزل

اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح

نظم طبا طبائی

;

اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
آ ادھر آ عید تو مل لیں ذرا اچھی طرح

انگلیاں کانوں میں رکھ کر اے مسافر سن ذرا
آ رہی ہے صاف آواز درا اچھی طرح

چشم موسیٰ لا سکی اک اس کے جلوہ کی نہ تاب
چشم دل سے جس کو دیکھا بارہا اچھی طرح

فاصلہ ایسا نہیں کچھ عرش کی زنجیر سے
کیا کہوں بڑھتا نہیں دست دعا اچھی طرح

اہل صورت کو نہیں ہے اچھی سیرت سے غرض
اچھی صورت چاہئے اچھی ادا اچھی طرح

شاہدان لالہ و گل کی خبر لائی ہے کچھ
سال بھر کے بعد آئی اے صبا اچھی طرح

سیکھ لے گی بل کی لینا تا کمر آنے تو دو
بل ابھی کرتی نہیں زلف دوتا اچھی طرح

شیشہ و جام و سبو بھر لے مئے گل رنگ سے
آج ساقی گھر کے آئی ہے گھٹا اچھی طرح

لیتے ہیں اہل جنوں کیا کیا تصور کے مزے
آنکھ سے پریوں کو دیکھا بارہا اچھی طرح

دے رہی ہے اس کی خاموشی صدائے دورباش
یہ نہیں کہتا کہ نظمؔ مبتلا اچھی طرح