اس لیے جفاؤں پر مجھ کو مسکرانا تھا
اور اس ستمگر کا حوصلہ بڑھانا تھا
آنسوؤں کی قیمت جب موتیوں سے بڑھ کر تھی
وہ مری محبت کا اور ہی زمانا تھا
جب ستم سے ڈرتے تھے اب کرم سے ڈرتے ہیں
یہ بھی اک زمانہ ہے وہ بھی اک زمانا تھا
زندگی نے لوٹا ہے زندگی کو دانستہ
موت سے شکایت کیا موت کا بہانا تھا
وہ بھی دور گزرا ہے جب مری وفاؤں سے
آپ ہی نہیں تنہا بدگماں زمانا تھا
اے نسیمؔ گلشن میں جب بہار کے دن تھے
دوش پر فضاؤں کے میرا آشیانا تھا
غزل
اس لیے جفاؤں پر مجھ کو مسکرانا تھا
نسیم شاہجہانپوری