اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے
سنگ اٹھائے در و دیوار نکل آتے ہیں
کیا قیامت ہے کہ در قافلۂ رہرو شوق
کچھ قیامت کے بھی ہموار نکل آتے ہیں
اتنا حیران نہ ہو میری انا پر پیارے
عشق میں بھی کئی خوددار نکل آتے ہیں
اس قدر خستہ تنی ہے کہ گلے ملتے ہوئے
اس کی بانہوں سے بھی ہم پار نکل آتے ہیں
جز ترے خود بھی میں تسلیم نہیں ہوں خود کو
دل سے پوچھوں بھی تو انکار نکل آتے ہیں
غزل
اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے (ردیف .. ن)
وپل کمار