EN हिंदी
اس عشق میں درکار کہانی ہے ضروری | شیح شیری
is ishq mein darkar kahani hai zaruri

غزل

اس عشق میں درکار کہانی ہے ضروری

ارپت شرما ارپت

;

اس عشق میں درکار کہانی ہے ضروری
تم زخم عطا کر دو نشانی ہے ضروری

اک بات ہے جو تجھ کو بتانی ہے ضروری
پر ذہن میں میرے بھی تو آنی ہے ضروری

کتنا ہی گھنا کیوں نہ ہو اب راہ کا جنگل
لیکن مری منزل مجھے پانی ہے ضروری

خشکی پہ ہوا رہنے نہ دے گی کوئی منظر
آنکھیں ہیں مرے پاس تو پانی ہے ضروری