EN हिंदी
اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط | شیح شیری
is gham ko gham kahen to kahen sau mein hum ghalat

غزل

اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط

ناطق گلاوٹھی

;

اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط
برسوں تمہارے غم سے کیا ہم نے غم غلط

کہنا یہ تم سے ہے کہ فلک درمیاں نہ ہو
رسم ستم درست ہے طرز ستم غلط

کس کو ترے عتاب کی دنیا میں تاب ہے
دم کی کوئی کہے تو غلط ایک دم غلط

انسان کا ہوا پہ مدار حیات ہے
کیا زندگی میں جان ہے دم کا بھرم غلط

وہ بھی خرام ناز سے بھولا ہے چوکڑی
کرتا ہے اب تو آہوئے صحرا بھی رم غلط

ناطقؔ خیال عشق بجا فکر عیش راست
کس وہم میں پڑا ہے یہ دونوں بہم غلط