اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط
برسوں تمہارے غم سے کیا ہم نے غم غلط
کہنا یہ تم سے ہے کہ فلک درمیاں نہ ہو
رسم ستم درست ہے طرز ستم غلط
کس کو ترے عتاب کی دنیا میں تاب ہے
دم کی کوئی کہے تو غلط ایک دم غلط
انسان کا ہوا پہ مدار حیات ہے
کیا زندگی میں جان ہے دم کا بھرم غلط
وہ بھی خرام ناز سے بھولا ہے چوکڑی
کرتا ہے اب تو آہوئے صحرا بھی رم غلط
ناطقؔ خیال عشق بجا فکر عیش راست
کس وہم میں پڑا ہے یہ دونوں بہم غلط
غزل
اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط
ناطق گلاوٹھی