EN हिंदी
اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے | شیح شیری
is gham-kade se kuchh na laga hath hamare

غزل

اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے

جوشش عظیم آبادی

;

اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے
آہ دل سوزاں ہی چلی ساتھ ہمارے

درد و غم و اندوہ و الم نالۂ جاں کاہ
ہیں دشمن جانی سبھی یک ذات ہمارے

جس گھات سے دل تو نے لیا یار ہمارا
افسوس کہ ہاتھ آئی نہ وہ گھات ہمارے

خطرہ نہ کرو آؤ ملو شوق سے پیارے
جو سمجھے ہو دل میں نہیں وہ بات ہمارے

کیا ہم نے بگاڑا فلک سفلہ کا ؔجوشش
کیوں درپئے ایذا ہے یہ دن رات ہمارے