اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے
آہ دل سوزاں ہی چلی ساتھ ہمارے
درد و غم و اندوہ و الم نالۂ جاں کاہ
ہیں دشمن جانی سبھی یک ذات ہمارے
جس گھات سے دل تو نے لیا یار ہمارا
افسوس کہ ہاتھ آئی نہ وہ گھات ہمارے
خطرہ نہ کرو آؤ ملو شوق سے پیارے
جو سمجھے ہو دل میں نہیں وہ بات ہمارے
کیا ہم نے بگاڑا فلک سفلہ کا ؔجوشش
کیوں درپئے ایذا ہے یہ دن رات ہمارے
غزل
اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے
جوشش عظیم آبادی