EN हिंदी
اس دشت نوردی میں جینا بہت آساں تھا | شیح شیری
is dasht nawardi mein jina bahut aasan tha

غزل

اس دشت نوردی میں جینا بہت آساں تھا

عتیق اللہ

;

اس دشت نوردی میں جینا بہت آساں تھا
ہم چاک گریباں تھے سر پر کوئی داماں تھا

ہم سے بھی بہت پہلے آیا تھا یہاں کوئی
جب ہم نے قدم رکھا یہ خاک داں ویراں تھا

اڑتے ہوئے پھرتے تھے آوارہ غباروں سے
وہ وقت تھا جب اس کے لوٹ آنے کا امکاں تھا

یہ راہ طلب یارو گمراہ بھی کرتی ہے
سامان اسی کا تھا جو بے سر و ساماں تھا