EN हिंदी
اس دشت بے پناہ کی حد پر بھی خوش نہیں | شیح شیری
is dasht-e-be-panah ki had par bhi KHush nahin

غزل

اس دشت بے پناہ کی حد پر بھی خوش نہیں

ذیشان ساحل

;

اس دشت بے پناہ کی حد پر بھی خوش نہیں
میں اپنی خواہشوں سے بچھڑ کر بھی خوش نہیں

اک سر خوشی محیط ہے چاروں طرف مگر
بستی میں کوئی شخص کوئی گھر بھی خوش نہیں

کتنے ہیں لوگ خود کو جو کھو کر اداس ہیں
اور کتنے اپنے آپ کو پا کر بھی خوش نہیں

یہ کیفیت غلام نہیں قید و بند کی
اندر جو اپنے خوش نہیں باہر بھی خوش نہیں

ساحل کی بھیگی ریت پہ چلتا برہنہ پا
میں ہوں اداس اور سمندر بھی خوش نہیں