اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا
غیر تو غیر ہیں اپنوں کا سہارا نہ ہوا
لوگ رو رو کے بھی اس دنیا میں جی لیتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ ہنسے بھی تو گزارا نہ ہوا
اک محبت کے سوا اور نہ کچھ مانگا تھا
کیا کریں یہ بھی زمانے کو گوارا نہ ہوا
آسماں جتنے ستارے ہیں تری محفل میں
اپنی تقدیر کا ہی کوئی ستارہ نہ ہوا
غزل
اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا
راجیندر کرشن