EN हिंदी
اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا | شیح شیری
is bhari duniya mein koi bhi hamara na hua

غزل

اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا

راجیندر کرشن

;

اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا
غیر تو غیر ہیں اپنوں کا سہارا نہ ہوا

لوگ رو رو کے بھی اس دنیا میں جی لیتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ ہنسے بھی تو گزارا نہ ہوا

اک محبت کے سوا اور نہ کچھ مانگا تھا
کیا کریں یہ بھی زمانے کو گوارا نہ ہوا

آسماں جتنے ستارے ہیں تری محفل میں
اپنی تقدیر کا ہی کوئی ستارہ نہ ہوا