EN हिंदी
اس برس فصل بہاراں کی طرح واپس آ | شیح شیری
is baras fasl-e-bahaaran ki tarah wapas aa

غزل

اس برس فصل بہاراں کی طرح واپس آ

مینا نقوی

;

اس برس فصل بہاراں کی طرح واپس آ
تو مری جان ہے جاناں کی طرح واپس آ

منتظر کب سے ہے تاروں کا سمندر تیرا
شام سے شہر نگاراں کی طرح واپس آ

اس طرح آ کہ اندھیروں میں اجالا جاگے
ایک شب شمع فروزاں کی طرح واپس آ

پھول بن جائیں گی سورج کی دہکتی کرنیں
دشت میں رنگ گلستاں کی طرح واپس آ

اس سے پہلے کہ گریزاں ہوں یہ خوشبو لمحے
تو مرے عہد گریزاں کی طرح واپس آ

آ کہ ہم ڈھونڈ لیں اشکوں میں ہنسی کے لمحے
تو بھی اس گردش دوراں کی طرح واپس آ

تجھ پہ لازم ہے وفاؤں کا بھرم رکھ لینا
بھولے بسرے کسی پیماں کی طرح واپس آ

کون سنتا ہے وہاں تیری صدائیں میناؔ
اپنے گھر شہر خموشاں کی طرح واپس آ