اس بار ہوا کن کا اثر اور طرح کا
اس بار ہے امکان بشر اور طرح کا
اس بار مدینے ہی میں در آیا تھا کوفہ
اس بار کیا ہم نے سفر اور طرح کا
اس بار نہ اسباب نہ چادر پہ نظر تھی
اس بار تھا لٹنے کا خطر اور طرح کا
اس بار کوئی عیب کوئی عیب نہیں تھا
اس بار کیا ہم نے ہنر اور طرح کا
اس بار کوئی خیر کا طالب ہی نہیں تھا
اس بار تھا اندیشۂ شر اور طرح کا
اس بار چلی باد سموم اور طرح کی
اس بار کھلا ہے گل تر اور طرح کا
اس بار تو جبریل معانی کو ملا اذن
اس بار جلا لفظ کا پر اور طرح کا
غزل
اس بار ہوا کن کا اثر اور طرح کا
تسنیم عابدی