EN हिंदी
عرفان کی فضا میں فرزانگی سے دامن | شیح شیری
irfan ki faza mein farzangi se daman

غزل

عرفان کی فضا میں فرزانگی سے دامن

مجیب ایمان

;

عرفان کی فضا میں فرزانگی سے دامن
آئینہ صبح کو ہو شب کی نمی سے دامن

جذبات کی جلو میں شائستگی سے دامن
سرچشمہ زندگی کا ہو زندگی سے دامن

احساس کی خلش سے تنہائی کی تپش سے
رشتوں کی تازگی ہو تر دامنی سے دامن

شیشہ گروں کی قسمت ابر رواں کی قربت
شعلہ فشاں ہو ورنہ شیشہ گری سے دامن

زر کی ہوس سے خالی روحانیت کا پیکر
مغرب کی وادیوں میں وابستگی سے دامن

ایمانؔ کی شعاعیں جلوہ نما ہوں جس دم
مینار روشنی کا ہو روشنی سے دامن