EN हिंदी
ارادہ ہے کسی جنگل میں جا رہوں گا میں | شیح شیری
irada hai kisi jangal mein ja rahunga main

غزل

ارادہ ہے کسی جنگل میں جا رہوں گا میں

محمد علوی

;

ارادہ ہے کسی جنگل میں جا رہوں گا میں
تمہارا نام ہر اک پیڑ پر لکھوں گا میں

ہر ایک پیڑ پہ چڑھ کے تمہیں پکاروں گا
ہر ایک پیڑ کے نیچے تمہیں ملوں گا میں

ہر ایک پیڑ کوئی داستاں سنائے گا
سمجھ نہ پاؤں گا لیکن سنا کروں گا میں

تمام رات بہاروں کے خواب دیکھوں گا
گرے پڑے ہوئے پتوں پہ سو رہوں گا میں

اندھیرا ہونے سے پہلے پرندے آئیں گے
اجالا ہونے سے پہلے ہی جاگ اٹھوں گا میں

تمہیں یقین نہ آئے تو کیا ہوا علویؔ
مجھے یقین ہے ایسے بھی جی سکوں گا میں