انتہا ہونے سے پہلے سوچ لے
بے وفا ہونے سے پہلے سوچ لے
بندگی مجھ کو تو راس آ جائے گی
تو خدا ہونے سے پہلے سوچ لے
کاسۂ ہمت نہ خالی ہو کبھی
تو گدا ہونے سے پہلے سوچ لے
یہ محبت عمر بھر کا روگ ہے
مبتلا ہونے سے پہلے سوچ لے
بچ رہے کچھ تیرے میرے درمیاں
فاصلہ ہونے سے پہلے سوچ لے
زندگی اک ساز ہے لیکن کنولؔ
بے صدا ہونے سے پہلے سوچ لے
غزل
انتہا ہونے سے پہلے سوچ لے
اسناتھ کنول