EN हिंदी
انساں ہوس کے روگ کا مارا ہے ان دنوں | شیح شیری
insan hawas ke rog ka mara hai in dinon

غزل

انساں ہوس کے روگ کا مارا ہے ان دنوں

سوز نجیب آبادی

;

انساں ہوس کے روگ کا مارا ہے ان دنوں
بے لوث ربط کس کو گوارا ہے ان دنوں

دل اب مرا دماغ کے تابع ہے اس لئے
جینا ترے بغیر گوارا ہے ان دنوں

محرومیوں کو مان کے تقدیر کا لکھا
دل سے غموں کا بوجھ اتارا ہے ان دنوں

موزوں ہے وقت آمد طوفان کے لئے
کشتی سے میری دور کنارا ہے ان دنوں

کوچے میں زندگی کے تلاش سکون میں
اک یگ بھٹک کے میں نے گزارا ہے ان دنوں