EN हिंदी
انساں بہ یک نگاہ برا بھی بھلا بھی ہے | شیح شیری
insan ba-yak nigah bura bhi bhala bhi hai

غزل

انساں بہ یک نگاہ برا بھی بھلا بھی ہے

دوارکا داس شعلہ

;

انساں بہ یک نگاہ برا بھی بھلا بھی ہے
یعنی وہ مشت خاک تو ہے کیمیا بھی ہے

اے غم نصیب کس سے ہے ممکن ترا علاج
اے بد نصیب تیرے مرض کی دوا بھی ہے

کیوں کر کہیں کہ جس کو خدائی نہ تھی قبول
وہ بے نیاز آپ کے در کا گدا بھی ہے

تیرے وجود سے بھلا انکار ہو کسے
اے تو کہ ذرے ذرے میں جلوہ نما بھی ہے

بندہ نوازیوں پہ نہ اترائیے بہت
بندہ نواز آپ سے بڑھ کر خدا بھی ہے

شعلہ سے دور رہئے کہ شاعر سہی مگر
ضدی ہے بے وقوف ہے دل کا برا بھی ہے