انساں بہ یک نگاہ برا بھی بھلا بھی ہے
یعنی وہ مشت خاک تو ہے کیمیا بھی ہے
اے غم نصیب کس سے ہے ممکن ترا علاج
اے بد نصیب تیرے مرض کی دوا بھی ہے
کیوں کر کہیں کہ جس کو خدائی نہ تھی قبول
وہ بے نیاز آپ کے در کا گدا بھی ہے
تیرے وجود سے بھلا انکار ہو کسے
اے تو کہ ذرے ذرے میں جلوہ نما بھی ہے
بندہ نوازیوں پہ نہ اترائیے بہت
بندہ نواز آپ سے بڑھ کر خدا بھی ہے
شعلہ سے دور رہئے کہ شاعر سہی مگر
ضدی ہے بے وقوف ہے دل کا برا بھی ہے
غزل
انساں بہ یک نگاہ برا بھی بھلا بھی ہے
دوارکا داس شعلہ