ان نے پہلے ہی پہل پی ہے شراب آج کے دن
بولو دل کھول کر اے چنگ و رباب آج کے دن
اے اجل جائے ترحم ہے کہ یہ عاشق زار
کوچۂ یار میں ہے پائے تراب آج کے دن
یار بد مست ہوا سب پہ چھڑکتا ہے شراب
تہہ کر اے واعظ شہر اپنی کتاب آج کے دن
روز نوروز ہے ملتے ہیں سبھی آپس میں
کوئی کرتا ہے کسی پر بھی عتاب آج کے دن
عید قرباں ہے بتاں کیوں نہیں سرگرم جفا
قتل عشاق سمجھتے ہیں ثواب آج کے دن
دور دور لب جاناں ہے عجب کیا ؔجوشش
مے کدے شہر کے ہووے جو خراب آج کے دن
غزل
ان نے پہلے ہی پہل پی ہے شراب آج کے دن
جوشش عظیم آبادی