ان لفظوں میں خود کو ڈھونڈوں گی میں بھی
اپنی انا کا منظر دیکھوں گی میں بھی
کوئی مرے بارے میں نہ کچھ بھی جان سکے
اب ایسا لہجہ اپناؤں گی میں بھی
آنکھوں سے چن کر سب ٹوٹے پھوٹے خواب
پتھر کی خواہش بن جاؤں گی میں بھی
میں خود اپنی سوچ کی مجرم ٹھہری ہوں
اب یہ عدالت خود ہی جھیلوں گی میں بھی
کس کس رنگ میں الہامات اترتے ہیں
کس کس کی رودادیں لکھوں گی میں بھی
تصویروں کے مدھم رنگ بتاتے ہیں
اپنے کو پہچان نہ پاؤں گی میں بھی
دکھ میں حمیراؔ اپنی حفاظت کرنے کو
پچھلے سبھی آسیب بلاؤں گی میں بھی
غزل
ان لفظوں میں خود کو ڈھونڈوں گی میں بھی
حمیرا رحمان