ان کالی سڑکوں پہ اکثر دھیان آیا
میرے من کا میل کہاں تک پھیل گیا
دیکھ رہا تھا جاتے جاتے حسرت سے
سوچ رہا ہوگا میں اس کو روکوں گا
اس نے چلتے چلتے لفظوں کا زہراب
میرے جذبوں کی پیالی میں ڈال دیا
اس گھر کی دیواریں مجھ سے روٹھ گئیں
جس کے اندر کا ہر سایہ میرا تھا
پان کے ٹھیلے ہوٹل لوگوں کا جمگھٹ
اپنے تنہا ہونے کا احساس بھی کیا
غزل
ان کالی سڑکوں پہ اکثر دھیان آیا
عبد الرحیم نشتر