EN हिंदी
ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں | شیح شیری
in aankhon ki masti ke mastane hazaron hain

غزل

ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں

شہریار

;

ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں
ان آنکھوں سے وابستہ افسانے ہزاروں ہیں

اک تم ہی نہیں تنہا الفت میں مری رسوا
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں

اک صرف ہمیں مے کو آنکھوں سے پلاتے ہیں
کہنے کو تو دنیا میں مے خانے ہزاروں ہیں

اس شمع فروزاں کو آندھی سے ڈراتے ہو
اس شمع فروزاں کے پروانے ہزاروں ہیں