ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں
ان آنکھوں سے وابستہ افسانے ہزاروں ہیں
اک تم ہی نہیں تنہا الفت میں مری رسوا
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں
اک صرف ہمیں مے کو آنکھوں سے پلاتے ہیں
کہنے کو تو دنیا میں مے خانے ہزاروں ہیں
اس شمع فروزاں کو آندھی سے ڈراتے ہو
اس شمع فروزاں کے پروانے ہزاروں ہیں
غزل
ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں
شہریار