امتیاز حسن و الفت آشکارا ہو گیا
تم نہ میرے ہو سکے اور میں تمہارا ہو گیا
جانے کیا دل کو محبت میں سہارا ہو گیا
یا خوشی بھی بار تھی یا غم گوارا ہو گیا
میں کہاں اور جرأت عرض نیاز دل کہاں
ہاں مگر تیرا ہی در پردہ اشارہ ہو گیا
کیا محبت در حقیقت ہے محبت کا جواب
تم بھی ہو جاؤ گے اس کے جو تمہارا ہو گیا
قلب جرأت آزما کچھ فطرتاً بے باک ہے
اور اگر ایسے میں تیرا بھی اشارہ ہو گیا
شدت غم اور پھر تاکید ضبط آہ بھی
لیکن اک مجبور الفت کو گوارا ہو گیا
اب تو ہر اک بات پر آنکھوں میں بھر آتے ہیں اشک
چار دن میں حال کیا نخشبؔ تمہارا ہو گیا
غزل
امتیاز حسن و الفت آشکارا ہو گیا
نخشب جارچوی