علاج درد دل سوگوار ہو نہ سکا
وہ غم نواز رہا غم گسار ہو نہ سکا
بہت دکھائے نگہ نے طلسم رنگینی
خزاں پہ مجھ کو گمان بہار ہو نہ سکا
جنوں نے لاکھ کیا چاک جیب و داماں کو
یہ راز عشق مگر آشکار ہو نہ سکا
عطا کیا جسے تو نے غم محبت دوست
وہ دل اسیر غم روزگار ہو نہ سکا
وہ مجھ پہ لطف مکرر کے منتظر ہی سہی
یہ ذکر مجھ سے مگر بار بار ہو نہ سکا
غزل
علاج درد دل سوگوار ہو نہ سکا
صوفی تبسم