الٰہی کاش غم عشق کام کر جائے
جو کل گزرنی ہے مجھ پر ابھی گزر جائے
تمام عمر رہے ہم تو خیر کانٹوں میں
خدا کرے ترا دامن گلوں سے بھر جائے
زمانہ اہل خرد سے تو ہو چکا مایوس
عجب نہیں کوئی دیوانہ کام کر جائے
ہمارا حشر تو جو کچھ ہوا ہوا لیکن
دعا یہ ہے کہ تری عاقبت سنور جائے
نگاہ شوق وہی ہے نگاہ شوق شمیمؔ
جو ایک بار رخ یار پر ٹھہر جائے
غزل
الٰہی کاش غم عشق کام کر جائے
شمیم جے پوری