الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
ہزاروں شمعیں پروانہ بنی ہیں میرے مدفن پر
تعجب کیا خمیدہ ہو اگر تلوار قاتل کی
چڑھا ہے خون کس کس بے گنہ کا اس کی گردن پر
وہ بے انصاف اور اپنی وفا کی داد یا قسمت
گمان دوستی ہے سادگی سے ہم کو دشمن پر
عجب اس جلوۂ یکتا میں نیرنگ تماشا ہے
نئی صورت سے چمکا خاطر شیخ و برہمن پر
میں ہوں مرہون منت صلح کل کا جب سے اے ارشدؔ
یقین دوستی ہونے لگا ہے مجھ کو دشمن پر

غزل
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
مرزا عبدالغفور گورگانی ارشد