الٰہی آ نہ پڑے پھر کوئی غم تازہ
اڑا اڑا سا ہے روئے نگار کا غازہ
ابھی تو کتنے ہیں جن پر حرام ہے ساقی
کہیں یہ توڑ نہ دیں مے کدے کا دروازہ
اب انقلاب کی زد میں ہے تیری دنیا بھی
بہت بچا کے تو دامن چلی تھی طنازہ
یہ ایک قطرۂ خوں مرکز دو عالم ہے
تمہیں نہیں ہے دل ناتواں کا اندازہ
بھری بہار میں یہ میری چاک دامانی
نہ جانے کب کا اٹھانا پڑا ہے خمیازہ

غزل
الٰہی آ نہ پڑے پھر کوئی غم تازہ
خلیلؔ الرحمن اعظمی