EN हिंदी
اک وہ بھی دن تھے تجھ سے مرا رابطہ نہ تھا | شیح شیری
ek wo bhi din the tujhse mera rabta na tha

غزل

اک وہ بھی دن تھے تجھ سے مرا رابطہ نہ تھا

نیاز حسین لکھویرا

;

اک وہ بھی دن تھے تجھ سے مرا رابطہ نہ تھا
سنجیدگی سے تیرے لیے سوچتا نہ تھا

نفرت ملی تو زعم وفا ٹوٹ ٹوٹ کر
بکھرا کچھ اس طرح کہ کوئی واسطہ نہ تھا

کمرے میں پھیلتی ہی گئی روشنی کی لہر
کرنوں کا جال تھا کہ کہیں ٹوٹتا نہ تھا

دیکھا تجھے تو چاند بھی پیڑوں میں چھپ گیا
ویسے تو شہر بھر میں کوئی چاند سا نہ تھا

وہ اپنی ذات میں ہی مقید رہا نیازؔ
سب دیکھتے تھے اس کو کوئی ڈھونڈھتا نہ تھا