اک تو ہی برباد نہیں
کوئی یہاں آباد نہیں
میرا دکھ ہے میں جانوں
تجھ سے تو فریاد نہیں
غم کی ماری دنیا میں
کون ہے جو ناشاد نہیں
سب ہیں اس کے قبضے میں
کوئی یہاں آزاد نہیں
ڈر مت اے پنچھی مجھ سے
ساتھی ہوں صیاد نہیں
غزل
اک تو ہی برباد نہیں
گرجا ویاس