EN हिंदी
اک تو ہی برباد نہیں | شیح شیری
ek tu hi barbaad nahin

غزل

اک تو ہی برباد نہیں

گرجا ویاس

;

اک تو ہی برباد نہیں
کوئی یہاں آباد نہیں

میرا دکھ ہے میں جانوں
تجھ سے تو فریاد نہیں

غم کی ماری دنیا میں
کون ہے جو ناشاد نہیں

سب ہیں اس کے قبضے میں
کوئی یہاں آزاد نہیں

ڈر مت اے پنچھی مجھ سے
ساتھی ہوں صیاد نہیں