EN हिंदी
اک شمع کی صورت میں منظور کیا جاؤں | شیح شیری
ek shama ki surat mein manzur kiya jaun

غزل

اک شمع کی صورت میں منظور کیا جاؤں

غلام حسین ساجد

;

اک شمع کی صورت میں منظور کیا جاؤں
اک گھر کی حفاظت پر مامور کیا جاؤں

اپنے سے بچھڑنے کی کچھ فکر نہیں لیکن
ایسا نہ ہو اس سے بھی اب دور کیا جاؤں

اک یاد سے مس ہو کر زنجیر پگھل جائے
اک گل کی محبت سے مخمور کیا جاؤں

ایسا نہ ہو دنیا کی وسعت سے نکلتے ہی
اپنے میں سمٹنے پر مجبور کیا جاؤں

اے رات اگر میں بھی اک تیرا ستارہ ہوں
سورج کے نکلتے ہی بے نور کیا جاؤں

ایسا ہو کہ اک لمحہ میری بھی گواہی دے
ایسا ہو کہ اک دل کا دستور کیا جاؤں