EN हिंदी
اک قدم اٹھ گیا روانی میں | شیح شیری
ek qadam uTh gaya rawani mein

غزل

اک قدم اٹھ گیا روانی میں

اسلم راشد

;

اک قدم اٹھ گیا روانی میں
درد پھر آ گیا کہانی میں

کوئی تو چاند کو سکھاتا ہے
ڈوبنا روز روز پانی میں

صرف تو نے نگاہ پھیری ہے
موڑ سا آ گیا کہانی میں

اس کی آنکھوں میں ڈوب کر دیکھا
تشنگی بڑھ گئی ہے پانی میں

کچھ دیئے رات بھر رہے روشن
ایک جگنو کی میزبانی میں

میں اکیلا کھڑا تھا سچ کے ساتھ
مجھ کو مرنا ہی تھا کہانی میں