اک پر کشش کہانی کے کردار کی طرح
ہر شخص جی رہا ہے اداکار کی طرح
میں چل رہا ہوں بادل نا خواستہ مگر
حالات کی گرفت میں پتوار کی طرح
جو پھول سے بھی ہلکا تعلق تھا ان دنوں
لگنے لگا ہے کوہ گراں بار کی طرح
یہ مصلحت نہیں ہے تو پھر ان کے سامنے
خاموش کیوں کھڑے ہو گنہ گار کی طرح
طالبؔ خوشامدوں کا یہ چولا اتار کر
حق مانگ کر تو دیکھیے حق دار کی طرح
غزل
اک پر کشش کہانی کے کردار کی طرح
ایاز احمد طالب